نبیرۂ اعلیٰ حضرت، جانشین حضور تاج الشریعہ، قاضی القضاۃ فی الہند

مفتی عسجد رضا خان قادری نوری

شہزادۂ تاج الشریعہ حضرت علامہ مفتی عسجد رضا خان دام ظلہ کثیر خوبیوں کے مالک ہیں۔ آپ پر آپ کے آباء و اجداد کی نسبتوں کا بڑا فیضان ہے۔ آپ حضور تاج الشریعہ مفتی محمد اختر رضا خان قادری نوری علیہ الرحمہ کے اکلوتے صاحبزادے اور جانشین ہیں۔ آپ کا نام محمد منور رضا محامد عرف عسجد رضا خان قادری نوری ہے۔ ہمیشہ دینی و مِلّی امور میں سرگرم عمل رہنے اور امت مسلمہ کی قیادت کرنے کی وجہ سے آپ لوگوں میں قائد ملت کے لقب سے مشہور ہیںولادت و اسم گرامی:

آپ کی ولادت ۱۴؍ شعبان المعظم ۱۳۹۰ھ مطابق ۱۹۷۰ء کو محلہ خواجہ قطب بریلی میں ہوئی۔ حضور تاج الشریعہ کے یہاں پہلی ولادت تھی، خاندان والوں بالخصوص مفتئ اعظم علیہ الرحمۃ کو بہت خوشی ہوئی، آپ تشریف لائے اور اپنا لعاب دہن نو مولود کے منہ میں ڈالا اور اسی موقع پر نومولود کے منہ میں انگلی داخل کر کے داخلِ سلسلہ بھی کر لیا۔ نومولود کا نا م ’’محمد ‘‘ رکھا گیا، پکا رنے کے لیے ’’منور رضا محامد‘‘ تجویز ہوا اور عرفیت محمد عسجد رضا قرار پا ئی، اسی عرفیت سے مولانا عسجد رضا صاحب معروف ہوئے۔

سلسلہ نسب یوں ہے: قاضی القضاۃ فی الھند مفتی عسجد رضا بن تاج الشریعہ علامہ اختر رضا بن مفسر قرآن ابراہیم رضا بن حجۃ الاسلام حامد رضا بن مجدد اسلام اعلیٰ حضرت امام احمد خان علیھم الرحمۃ والرضوان

خانوادۂ اعلی حضرت میں آباء و اجداد کی نسبتوں کا فیضان سب سے زیادہ آپ کے والد ماجد شیخ العرب والعجم تاج الشریعہ علامہ اختر رضا خان قادری نوری ازھری نے پایا اور ان کے بعد حضور قائد ملّت علامہ عسجد رضا خان قادری نے کہ آپ کا نسبی سلسلہ دادی کی طرف سے  تاجدار اھل سنت حضور مفتی اعظم رضی اللہ عنہ کی واسطہ سے اور دادا کی طرف سے حضور حجۃ الاسلام علامہ حامد رضا خان قادری نوری کے واسطے سے مجدد اسلام اعلیٰ امام احمد رضا خان قادری محدث بریلوی تک پہونچتا ہے اور یہ نسبت بہت عظیم ہے۔

اس نسبت کی عظمت اس لیے ہے کہ شہزادۂ تاج الشریعہ حضور قائد ملت علامہ مفتی عسجد رضا خان دام ظلہ کے مورث اعلی قطب وقت مولانا رضا علی خان علیہ الرحمہ کی ذات اپنے زمانے میں فقہ وتصوف میں بڑے مشہور تھی آپ کے اوصاف شمار سے باہر ہیں۔ نسبت کلام، سبقت سلام، زہد وقناعت، حلم وتواضع، اور تجرید وتفرد آپ کی خصوصیات سے ہیں آپ مجدد اسلام اعلی حضرت امام احمد رضا خان قادری رضی اللہ عنہ کے حقیقی دادا ہیں۔

مجدد اسلام اعلی حضرت رضی اللہ عنہ نے ایک موقع پر سورہ کی کہف آیت کریمہ {وكان ابوهما صالحا} کی تفسیر میں مفسرین کرام نے جو یہ فرمایا کہ اور ان کا باپ نیک آدمی تھا۔ جس کا نام کاشح تھا اور یہ شخص پرہیزگار تھا۔ حضرت محمد بن منکدر رحمۃ اللہ  تعالی علیہ نے فرمایا ’’اللہ تعالی بندے کی نیکی سے اس کی اولاد کو اوراس کی اولاد کی اولاد کو اور اس کے کنبہ والوں کو اور اس کے محلہ داروں  کو اپنی حفاظت میں رکھتا ہے۔ (خازن، الکہف، تحت الایۃ: ۸۲، ۳/۲۲۱) علماء فرماتے ہیں وہ ان بچوں کا آٹھویں یا دسویں پشت میں باپ تھا۔ (فتاوی رضویہ، ۲۳ /۲۴۰) اس پر اعلی حضرت فرماتے ہیں کہ قطب زماں علامہ رضاعلی خان علیہ الرحمہ سے اس فقیر (احمد رضا) تک ابھی تو چار پشتیں ہوئی ہیں گویا اعلی حضرت یہ اشارہ دے رہے تھے جب بنی اسرائیل کی کسی صالح شخص کا فیضان اس کی دس پستوں تک جاری رہا تو امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی صالح کا فیضان اس کی اولاد پر بدرجہ اولی جاری رہے گا اور حضور قائد ملت علامہ عسجد رضا خان قادری اپنے جد اعلیٰ قطب زماں علامہ رضا علی خان کی چھٹی پست میں ہیں۔ اور اکا برین سادات مارہرہ مطہرہ کی خصوصی روحانی نسبت کا فیضان جو تاجدار اھل سنت حضور مفتی اعظم ہند رضی اللہ عنہ کو بواسطہ ابو الحسین نوری میاں مارہروی رضی اللہ عنہ کے عالم شیرخوارگی میں ملی تھی بعینہٖ اسی انداز میں حضور مفتی اعظم ہند رضی اللہ عنہ نے حضور قائد ملت کو ان کی پیدائش کے بعد عالم شیرخوارگی میں عطا فرما دیا۔

تعلیم و تربیت:

’’محمد‘‘ نا م پر شاندارعقیقہ ہوا۔ جب آپ ۴؍سال ۴؍ما ہ ۴؍دن کے ہوئے تو تسمیہ خوا نی کا شاندار اہتمام ہوا۔ حضور مفتیٔ اعظم علیہ الرحمۃ نے تسمیہ پڑھائی اور عالم بننے کی اور دین اسلام کا خادم بننے کی دعا کی۔ ابتدائی تعلیم والدہ ماجدہ اور والد ماجد سے لی۔ شعور بالغ ہونے کے بعد اسلامیہ انٹر کالج، بریلی میں داخل کیے گئے۔ عصریا ت کی تعلیم انٹر تک وہاں مکمل کی۔

دینیات کی ابتدائی اکثر کتابیں مفتی محمد ناظم علی بارہ بنکوی اور حضرت مولانا نظام الدین صاحب سے پڑھیں۔ متوسطات کی تحصیل حضرت مفتی مظفر حسین کٹیہاری اور جامعہ نوریہ، بریلی کے اساتذہ سے کی اور اعلیٰ کتابیں اپنے ماموں صدر العلماء حضرت علامہ مفتی تحسین رضا خان قادری علیہ الرحمہ کے پاس پڑھیں اور بخاری شریف، طحاوی شریف، مسلم شریف، الاشباہ والنظائر، مقامات حریری، اجلی الاعلام، عقود رسم المفتی، فواتح الرحموت، توقیت وغیرہ کتب والد سے پڑھیں۔

۲۰۰۱ء میں بمو قع عرس رضوی جا معۃ الرضا، بریلی شریف کے صحن میں حضرت ممتاز الفقہاء، محدث کبیر علامہ ضیاء المصطفیٰ نے ختم بخاری کرائی، اور کثیر علماء ومشائخ کی موجود گی میں دستار فضیلت سر پر با ندھی گئی۔

۲۰۰۳ء میں شہزادۂ تا ج الشریعہ نے رضاعت سے متعلق فتویٰ لکھا۔ جس پر استاذ الفقہاء حضرت علامہ مفتی قاضی محمد عبد الرحیم بستوی علیہ الرحمہ اور مفتی نا ظم علی با رہ بنکوی، مفتی مظفر حسین کٹیہاری اور والد ماجد تاج الشریعہ حضرت مفتی محمد اختر رضا قادری نوری علیہ الرحمہ اور راقم السطور محمد یونس رضا نے تصدیق کی اور حضرت نے اس موقع پر مٹھائی منگوا کر حاضرین میں تقسیم بھی کروائی۔

اجازت و خلافت:

۲۰۰۶ء میں بموقع عرس رضوی امام احمد رضا کا نفرنس، جامعۃ الرضا، بریلی میں حضرت نے سلسلہ قادریہ رضویہ کی اجازت وخلا فت عطا کی اور اپنا جانشین نام زد کیا۔ ۲۰۱۳ء میں حضرت نے وہ تمام اجازتیں بھی تفویض کر دیں جو انہیں اپنے مشا ئخ بالخصوص مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ سے ملی تھیں۔

۲۰۰۷ء میں مولانا نے والد ما جد کی موجودگی میں مشکوٰۃ شریف کا جامعۃ الرضا میں تقریباً سوا گھنٹے درس دیا، جس کی والد ما جد نے تحسین فرمائی اور حا ضرین سے مبا رکبا دی وصول کی۔

عقد مسنون واولاد امجاد:

مولانا عسجد رضا صاحب کا عقد امین شریعت مفتی محمد سبطین رضا خا ں علیہ الرحمۃ، مفتی ٔ اعظم ایم پی کی چھوٹی صاحبزادی  سے ۲؍ شعبا ن المعظم ۱۴۱۱ھ / ۱۷؍ فروری ۱۹۹۱ء بروز اتوار ہوا۔ ما شاء اللہ! آپ کے دو صاحبزادے محمد حسا م احمد رضا اور محمد ہمام احمد رضا اور ۴؍ صاحبز ادیاں ہیں۔

جانشین تاج الشریعہ بڑی صلاحیتوں کے ما لک ہیں، یہی وجہ ہے کہ حضور تاج الشریعہ نے ساری روحانی امانتیں تفویض کیں۔ حضرت امین شریعت حضرت علامہ سبطین رضا صاحب، امین ملت ڈاکٹر سید امین میاں برکاتی سجادہ نشین خانقاہ برکا تیہ مارہرہ، جانشین فاتح بلگرام،  رئیس الاتقیاء مولانا سید اویس مصطفیٰ واسطی قادری، سجادہ نشین خانقاہ عالیہ بلگرام، ہردوئی نے بھی اجا زت و خلافت، اوراد و وظائف اور اعمال و اشغال میں مجاز وماذون کیا۔

آپ حضورتاج الشریعہ کی حیات مبارکہ ہی میں مندرجہ ذیل عہدوں پر فائز رہ کر دینی خدمات انجام دے رہے تھے:

۱۔ آل انڈیا جماعت رضا ئے مصطفیٰ: آپ اعلیٰ حضرت کی قائم فرمودہ آل انڈیا جماعت رضائے مصطفیٰ کے قومی صدر ہیں۔ اس جماعت سے ملی، سماجی، معاشی اور عائلی مسائل وغیرہ امور انجام پاتے ہیں۔

۲۔ مر کزی دارالافتا ء: آپ مرکزی دارالافتاء کے مہتمم ہیں۔ یہاں سے ملک و بیرون ملک کے آئے ہوئے سینکڑوں سوالات کے فقہ حنفی کی روشنی میں جوابا ت دییے جا تے ہیں۔ اردو، عربی، فارسی، انگریزی، ہندی زبان میں فتاویٰ شا ئع کئے جا تے ہیں۔

۳۔ مرکزی دارالقضاء: رویت ہلال کے تعلق سے امور انجا م پاتے ہیں اور مقدمے کی بھی گتھیاں سلجھائی جاتی ہیں آپ اس کے ناظم اعلی تھے اب الحمد للہ  قاضی القضاۃ فی الھند ہیں۔

اللہ تبارک و تعالٰی اپنے پیارے محبوبِ پاک صلى اللہُ تعالٰی علیہ وسلم کے صدقۂ کرم سے جانشین حضور تاج الشریعہ  قائد ملت سرکار عسجد رضا خاں دامت برکاتہم العالیہ کے علم و عمر و عمل و استقامت میں بے شمار برکتیں عطا فرمائے اور انکى رہبرى و راہنماىٔی میں مسلکِ اعلی حضرت کو خوب ترقی و عروج و بلندیاں عطا فرمائے اور جملہ خوش عقیدہ مسلمانوں کى جان و مال و عزت و آبرو و ایمان و عقائد کا تحفظ فرمائے اور جملہ علماء و حفاظ و مشائخانِ حق کے علم و عمر و عمل میں بے شمار برکتیں عطا فرمائے اور جملہ خوش عقیدہ افراد کو آپسى اخلاص و اتحاد و اتفاق کے ساتھ  مسلکِ اعلیٰ حضرت پر سختى سے قائم و دائم رہنے کى توفیقِ رفیق عطا فرمائے۔ آمین یا ربّ العالمین بجاهِ سیّد المرسلین صلى اللہ تعالٰی علیہ وسلم!

Join the Qadiri Silsilah

Become a Mureed