مرکز اہل سنت کا پیغام قوم مسلم کے نام

مرکز اہل سنت کا پیغام قوم مسلم کے نام
حامدا ومصلیا ومسلما
مسلمان بھائیوں!ہم جس دور میں جی رہے ہیں وہ فتنہ وفساد اور بے راہ روی کادورہے،ہر طرف سےدین وسنیت پرحملےہورہےہیں، دشمنان اسلام ہماری نسل کے ایمان وعقیدے اور عزت وآبرو کو برباد کرنے میں لگے ہیں جن کی زد میں خاص کر اسلام کی وہ بھولی بھالی بچیاں آرہی ہیں جو عصری اداروں، اسکولوں اور کالجوں میں پڑھتی یا پڑھاتی ہیں یا پہر سرکاری اور پرائیویٹ سیکٹروں میں نوکری کرتی ہیں اور دینی تعلیم اور اسلامی تہذیب وکلچر سے ناواقف ہیں۔اور یہ سب کچھ “آزادی نسواں ” کے نام پر ہورہا ہے جس کے اعتبار سے لڑکیوں کا بے پردہ نکلنا، غیر محرم کے ساتھ اختلاط، حتي کہ غیر مسلموں سے بات چیت کرنا میل جول رکھنا کوئی عیب نہیں ہے۔ جس کا برا انجام یہ ہوتا ہے کہ مسلم بچیاں ایمان وکفر کا فرق کیے بغیر بہت سارے موقعوں پر غیر مسلموں کے ساتھ شادیاں رچالیتی اور ان کے ساتھ ہی زندگی گزارنے کا فیصلہ کرلیتی ہیں العیاذ باللہ جو ہر طرح خسارہ ہی خسارہ ہے۔ اور اسکی وجہ سے گھر ،خاندان،اور پوری قوم کو شرمندہ ہونا پڑتا ہے۔ اس گناہ میں اولاد کے ساتھ گھر والے بھی برابر کے ذمہدار ہیں چونکہ حدیث پاک کے مطابق ہر شخص اپنے ماتحت لوگوں کا ذمہ دار ہے کوتاہی برتنے کی صورت میں کل بروز قیامت اس سے سوال ہوگا، عورتیں نازک شیشہ کی طرح ہیں ان کو سدھارنا اور اسلامی ماحول میں ڈھالنا بڑوں کی ذمہ داری ہے۔
ان خرابیوں کو دور کرنے کی چند تدبیریں ہیں جن کو بروئے کار لاکر ایک پاکیزہ معاشرہ تیار کیا جاسکتا ہے۔۔

1. بچپن ہی سے بچے اور بچیوں کو دنیاوی تعلیم کے ساتھ دینی تعلیم بھی ضرور دی جائے جسکی صورت یہ ہے کہ محلے اور بستی میں موجود مسجد ومکتب کے اساتذہ سے مذہبی تعلیم وتربیت دلوائی جائے۔ماں باپ خود بھی نیک اعمال کریں اور اپنی زندگی اسلامی ماحول میں گزاریں اور بچوں کو بھی اسی ماحول میں پروان چڑھائیں۔ چونکہ بچے شعوری وغیر شعوری طور پرماں باپ کی بات سے زیادہ ان کے کردار کو لیتے ہیں۔

2. ماں باپ خود بھی گاہے بگاہے بچوں کے ذہن وفکر کا جائزہ لیتے رہیں کہ کہیں اسکول کے ماحول نے ان کی فکر کو خراب تو نہیں کردیاہے اور موبائل کے بے جا استعمال سے بچوں کو دور رکھیں۔۔

3. ان کے اخلاق وعادات، رہن سہن اور ہم جولیوں پر بھی نظر رکھیں کہ انسان ماحول کی پیداوار ہے جیسا ماحول پاتا ہے ویسا ہی کرتا ہے۔

4. ماں باپ بچوں پر حد درجہ بھروسہ نہ کریں بلکہ خود بھی عقل سے کام لیں چونکہ شیطان ہر لمحہ بہکانے میں لگا ہے حدیث پاک میں ہے: شیطان انسان کے جسم میں ایسے ہی دوڑتا ہے جیسے خون رگوں میں دوڑا کرتا ہے۔۔

5. شادیوں کو آسان بنائیں چنانچہ حدیث پاک میں ہے” بہترین شادی وہ ہے جس میں کم سے کم خرچ ہو”

6. اولاد کے بالغ ہونے پر ان کی شادیوں میں جلدی کی جائے چونکہ حدیث پاک میں ہے:
“تین چیزوں میں دیر نہ کرو، نماز میں، جنازہ میں اور مناسب رشتہ ملنے پر بچی کی شادی کرنے میں۔

8. بھلائی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا اس امت کا خاص وصف ہے لھذا ماں باپ کے ساتھ مل کر محلے ،پڑوس، قبیلے اور بستی کے بااثر لوگ کفار کے چنگل میں پھنسی ہوئی بچیوں کو راہ راست پر لانے کی بھر پور کوششیں کریں کہ کسی ایک کو راہ راست پر لانا سرخ اونٹ ذبح کرنے سے بہتر ہے۔

9. مساجد ومکاتب اور مدارس کے ائمہ واساتذہ اپنی اپنی ذمہ داریاں محض ڈیوٹی سمجھ کر نہ کریں بلکہ خلوص وللہیت کے ساتھ خدمت دین متین سمجھ کر کریں چونکہ آپ کو اللہ پاک نے دین کی خدمت کے لیے چن لیا ہے اسی لیے آپ کو علم دین کی دولت عطا فرمائی ہے۔

10.ائمہ، اساتذہ، خطبا اور واعظین حالات زمانہ اور وقت کی ضرورت کے مطابق بلا کسی خوف وخطر کے عملی اقدامات کریں اور معاشرے کی خرابیوں کو دور کرنے میں بھر پور کوشاں رہیں اور ان امور کو انجام دینے میں مرکز اھل سنت بریلی شريف کی رہنمائی بھی لیتے رہیں۔

11. مساجد ومکاتب اور مدارس کے اراکین وذمہ داران دینی کاموں میں اماموں اور مذہبی پیشواؤں کا بھر پور تعاون کریں۔

12. مسجدوں کے ذمہ داران اماموں کو بد مذہب کا نکاح وجنازہ پڑھوانے پر مجبور نہ کریں اور ناہی رد بدمذہباں کرنے سے روکیں کہ دشمنان دین اور گستاخان رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے عداوت رکھنا تقاضائے حب نبوی اور ایمان کا حصہ ہے۔

13. مساجد ومکاتب اور مدارس کے لیے ایسے ہی ائمہ واساتذہ منتخب کیے جائیں جو مذہب حق اھل سنت مسلک اعلی حضرت کے سچے پکے ترجمان اور پاسبان ہوں نیز ان پاکیزہ مقامات کے ذمہ داران بھی مذہب ومسلک کا درد رکھنے والے ہونے چاہییں تاکہ وہ دینی کاموں میں مفاد پرستی اور بے جا مصلحت پسندی کا شکار نہ ہوں۔

فقیر محمد عسجد رضا خان قادری بریلوی غفرلہ